Results 1 to 2 of 2

Thread: دورِ Ø+اضر میں اولاد Ú©ÛŒ تربیت Û”Û”Û”Û” ماہ طلعت نثار

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam دورِ Ø+اضر میں اولاد Ú©ÛŒ تربیت Û”Û”Û”Û” ماہ طلعت نثار

    دورِ Ø+اضر میں اولاد Ú©ÛŒ تربیت Û”Û”Û”Û” ماہ طلعت نثار

    بلاشُبہ اولاد اللہ تبارک و تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں میں سب سے قیمتی نعمت ہے سورۃ شوریٰ کی ایک آیت کا مفہوم ہے: ’’ آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے یا انہیں ملا جلا کردیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہتا ہے بانجھ کردیتا ہے۔‘‘

    بچوں کی پیدائش کے ذریعے اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کی بقاء کا سامان فراہم کیا ہے تاکہ نسل انسانی تاقیامت قائم رہے۔ پُرانے انسان اس دنیائے فانی سے کُوچ کر جاتے ہیں اور نئے انسان ان کی جگہ ذمے داریوں کو سنبھالتے جاتے ہیں، یعنی آج کے بچے کل کے معمار ہیں۔

    بچے دین فطرت پر پیدا ہوتے ہیں یعنی ہر بچہ پیدائشی طور پر مسلمان ہوتا ہے اور Ø+Ù‚ Ú©Ùˆ قبول کرنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت بڑوں Ú©Û’ مقابلے میں زیادہ رکھتا ہے۔ بچے نرم مٹی Ú©ÛŒ طرØ+ ہوتے ہیں، والدین Ú©ÛŒ اولین ذمے داری ہے کہ وہ انہیں بچپن ہی سے اسلامی سانچے میں ڈھالنے Ú©ÛŒ کوشش کریں۔ کیوں کہ جیسی تربیت وہ انہیں بچپن میں دیں Ú¯Û’ اس کا Ù¾Ú¾Ù„ بڑھاپے میں کھائیں Ú¯Û’Û”

    والدین کی چار اہم ابتدائی ذمے داریاں بیان کی جاتی ہیں:

    Ù+ بچے Ú©ÛŒ پیدائش Ú©Û’ بعد دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت (تکبیر) کہی جائے۔ Ù+ عقیقہ دراصل بچے Ú©ÛŒ جان کا صدقہ ہوتا ہے۔ ساتویں دن بچے کا عقیقہ کریں Û” Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©Û’ لیے دو بکرے یا جانور اور Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ú©Û’ لیے ایک بکرا یا جانور ذبØ+ کریں۔ اگر کسی مجبوری Ú©ÛŒ وجہ سے ساتویں دن نہ کرسکیں تو بعد میں جلد از جلد کردیں۔ Ù+ والدین Ú©ÛŒ ذمے داری ہے کہ بچے کا اچھا نام رکھیں یعنی جس Ú©Û’ معنی اچھے ہوں۔ یہ پہلا تØ+فہ ہے جو والدین Ú©ÛŒ طرف سے بچے Ú©Ùˆ ملتا ہے۔ Ù+ قوت گویائی شروع ہوتے ہی اللہ کا نام بچے Ú©Ùˆ سکھائیں پھر کلمہ طیبہ سکھائیں۔

    دور Ø+اضر میں جب کہ معاشرے میں ہر سُو غیر اسلامی ماØ+ول نظر آتا ہے پھر جدید ٹیکنالوجی Ù†Û’ بھی بچوں Ú©ÛŒ اسلامی طرز پر تربیت میں مشکل پیدا کردی ہے، یوں والدین Ú©ÛŒ ذمے داریوں میں اضافہ کردیا ہے۔ عصر Ø+اضر میں بچوں Ú©ÛŒ تربیت کا پورا پورا دار Ùˆ مدار والدین اور ان Ú©Û’ اپنے گھر Ú©Û’ ماØ+ول پر منØ+صر ہوگیا ہے۔ خاص طور پر ماں Ú©ÛŒ ذمے داریوں میں زیادہ اضافہ ہوگیا ہے کیوں کہ ماں کا زیادہ وقت بچوں Ú©Û’ ساتھ گزرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماں Ú©ÛŒ گود Ú©Ùˆ اولین درس گاہ کہا جاتا ہے۔

    والدین Ú©ÛŒ ذمے داری ہے کہ Ú©Ù… عمری ہی میں اسلامی اور اخلاقی تعلیمات سے رُوشناس کرائیں۔ کیوں کہ اسلامی تعلیمات کا Ø+قیقی مقصد انسان Ú©Ùˆ انسانیت سے ہم کنار کرنا ہے تاکہ وہ نہ صرف اپنی ذات Ú©Û’ لیے صاØ+ب خیر ہوجائے بل کہ دوسروں Ú©Û’ لیے بھی خیر کا سبب بن جائے۔ خدائے واØ+د پر یقین کامل اس Ú©ÛŒ شخصیت Ú©Ùˆ پُراعتماد بنائے گا۔

    اسلامی تعلیمات کا مرکزی Ù…Ø+ور اخلاق Ø+سنہ ہے۔ تمام تربیت بے معنی ہے جب تک بچے Ú©Û’ اندر اخلاقی صفات نہ موجود ہوں۔ Ø+دیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ ایمان مکمل نہیں ہوتا جب تک اخلاق اچھا نہ ہو۔ Ø+ضور اکرمؐ Ù†Û’ ایک اور موقع پر فرمایا، مفہوم : ’’ایک آدمی کا اپنی اولاد Ú©Ùˆ ادب دینا ایک صاع خیرات کرنے سے بہتر ہے۔‘‘ (ترمذی)

    Ú©Ù… عمری ہی سے بچوں Ú©Ùˆ سچ بولنے اور جُھوٹ سے پرہیز کرنے Ú©ÛŒ عادت ڈالیں کیوں کہ بچپن Ú©ÛŒ عادت بعد میں پختہ ہوجاتی ہے۔ والدین Ú©ÛŒ تربیت کا یہ بھی ایک پہلو ہے کہ Ú©Ù… سنی سے عفو Ùˆ درگزر Ú©ÛŒ عادت ڈالیں یعنی دوسروں Ú©ÛŒ غلطیوں اور زیادتیوں Ú©Ùˆ Ù…Ø+سوس کرنے Ú©Û’ باوجود فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظرانداز کردینا اور معاف کردینا سکھائیں، اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ نعمتوں کا شُکر ادا کرنا اور اللہ Ú©ÛŒ عطا کردہ نعمتوں کا اØ+ساس دلائیں۔ اس Ú©Û’ علاوہ سنت نبوی ï·º Ú©Û’ مطابق تمام روزمرہ Ú©ÛŒ دعائیں یاد کروانا بھی Ú©Ù… سنی میں زیادہ بہتر ہے۔ کیوں کہ اس عمر میں Ø+افظہ زیادہ تیز ہوتا ہے۔

    والدین Ú©ÛŒ ایک اہم ذمے داری ہے کہ بچے Ú©Ùˆ سات سے دس سال Ú©ÛŒ عمر تک نماز کا پابند بنادیں۔ یوں پابندی نماز سے انسان ساری زندگی تمام قسم Ú©ÛŒ برائیوں اور بے Ø+یائی Ú©Û’ کاموں سے بچ جاتا ہے۔ نیک کام کرنے، اجر اور اللہ Ú©ÛŒ رضامندی، بُرا کام کرنے پر گناہ اور اللہ Ú©ÛŒ ناراضی کا تصور واضØ+ کریں تاکہ اللہ تعالیٰ کا ڈر Ùˆ خوف اس Ú©Û’ ذہن میں اتنا اثر انداز ہو جائے کہ بچہ ہر اس نیک کام Ú©ÛŒ طرف راغب ہو جس Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ پسند کیا ہو اور وہ ہر بُرائی Ú©Û’ کاموں سے اجتناب کرے جس Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ناپسند کیا ہو۔

    یعنی تقویٰ Ú©ÛŒ صفات پیدا ہوجائیں تاکہ بچہ عملی زندگی میں قدم رکھے تو غلط اور صØ+ÛŒØ+ میں تمیز پیدا کرنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت پیدا ہوجائے۔ بچوں Ú©Ùˆ بہت ہی پیار Ùˆ شفقت بھرا خوش گوار ماØ+ول فراہم کریں۔ یاد رکھیے! جو تربیت پیار Ùˆ Ù…Ø+بت سے ہوسکتی ہے وہ سختی اور ڈانٹ سے نہیں ہوسکتی۔ لیکن والدین کا رعب اور سختی بھی تربیت کا لازمی Ø+صہ ہے پھر بھی بے جا سختی اور تشدد سے پرہیز کریں۔ بے جا پابندیاں بھی بچوں میں بغاوت کا عنصر پیدا کرتی ہیں۔ ہر بچہ فطری طور پر مختلف خصوصیات کا Ø+امل ہوتا ہے اس Ú©Û’ علاوہ ذہنی استعداد بھی مختلف ہوتی ہیں دوسرے بچوں Ú©Û’ ساتھ موازنہ نہ کریں ورنہ بچے اØ+ساس Ú©Ù… تری کا شکار ہوجائیں Ú¯Û’Û” بچوں Ú©ÛŒ مثبت سرگرمیوں Ú©ÛŒ Ø+وصلہ افزائی کریں۔

    دور جدید Ú©ÛŒ نت نئی سائنسی ایجادات، میڈیا، سوشل میڈیا اور موبائل Ù†Û’ والدین Ú©ÛŒ ذمے داریوں میں مزید مشکلات پیدا کردی ہیں۔ بچوں Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ مضر اثرات سے بچانا ایک اہم اور گمبھیر مسئلہ بن گیا ہے۔ ان Ø+الات میں بچوں Ú©Û’ اندر Ø+Ù‚ Ùˆ باطل، اسلامی اور غیر اسلامی اقدار Ú©Ùˆ سمجھنے اور ان میں فرق پیدا کرنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت Ú©Ùˆ اجاگر کرنے Ú©ÛŒ اشد ضرورت ہے۔

    یہ ایک Ø+قیقت ہے کہ بچہ ایسا ہیرا ہوتا ہے جس Ú©Ùˆ جیسے تراشا جائے وہی Ø´Ú©Ù„ اختیار کرلیتا ہے۔ یہ آج Ú©Ù„ کا المیہ ہے کہ والدین خود ہی بہت زیادہ مصروف رہتے ہیں اور بچوں Ú©Ùˆ اتنا وقت نہیں دے پاتے جتنی ان Ú©Ùˆ ضرورت ہے، بل کہ خود ہی بچوں Ú©Ùˆ سوشل میڈیا اور موبائل Ú©Û’ Ø+والے کردیتے ہیں اور چیک بھی نہیں کرتے کہ بچہ کیا دیکھ رہا ہے۔ پھر آج Ú©Ù„ Ú©ÛŒ اکثر مائیں کھانا کھلانے Ú©Û’ لیے موبائل اور کارٹون کا سہارا لیتی ہیں اور بچے Ú©Ùˆ پتا تک نہیں ہوتا کہ وہ کیا کھا رہا ہے یہ طریقہ بالکل غلط طریقہ ہے اور انتہائی نقصان دہ ہے۔

    بچوں Ú©Ùˆ کارٹون، Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ ڈرامے دیکھنے Ú©Û’ بہ جائے کھیلوں میں دل چسپی پیدا کروائیں بل کہ خود بھی ان Ú©Û’ ساتھ کھیلیں۔ بچوں میں کتب بینی کا شوق اجاگر کیا جائے۔ اخلاقیات اور اسلامی موضوعات پر مبنی بچوں Ú©Û’ معیار Ú©Û’ مطابق کتابیں بازار میں آسانی سے دست یاب ہوجاتی ہیں۔ Ø+کومتی سطØ+ پر بھی ملک میں دارالمطالعے قائم کیے جائیں۔ میڈیا پر بھی بچوں Ú©Û’ لیے اخلاقیات پر مبنی اچھے پروگرام نشر کرنے چاہییں۔ Ø+کومت وقت Ú©ÛŒ بھی ذمے داری ہے کہ ایسا نظام تعلیم اور نصاب متعین کرے جس سے اخلاقیات، دینی اور سائنسی علوم تینوں Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ پوری ہوسکے۔

    قرآن پاک میں بار بار اہل ایمان Ú©Ùˆ تاکید Ú©ÛŒ گئی ہے، مفہوم: ’’اپنے آپ Ú©Ùˆ اور اپنے اہل خانہ Ú©Ùˆ دوزخ Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ سے بچاؤ۔‘‘ یعنی گھر Ú©Û’ سربراہ Ú©ÛŒ یہ اہم ذمے داری ہے کہ دین Ú©ÛŒ تعلیم دے، بنیادی عقائد، امر Ùˆ نہی، نیکی Ùˆ بدی اور تقویٰ Ú©Û’ مفہوم Ú©Ùˆ واضØ+ کرے، اسلامی طرز زندگی اپنائے اور گھر والوں Ú©Ùˆ تلقین کرے۔ لیکن لمØ+ۂ فکریہ ہے کہ اکثر والدین بچوں Ú©Ùˆ دینی تعلیم نہیں دیتے، بچوں Ú©Ùˆ نماز Ùˆ روزے کا پابند بھی نہیں بناتے کہ ابھی تو چھوٹا ہے پھر یہ کہ آج Ú©Ù„ Ú©Û’ مصروف دور میں مشکل ہے، پیچھے رہ جائے گا، مجبوری ہے وغیرہ وغیرہ۔ بچیوں Ú©Û’ لباس اسلامی Ù„Ø+اظ سے بالکل درست نہیں ہوتے، خوش Ø+الی Ú©Û’ باوجود Ú©Ù¾Ú‘Û’ سکڑتے جا رہے ہیں اور Ø+یا ختم ہوتی جا رہی ہے۔

    ایسے ہی والدین Ú©Û’ لیے فرمایا گیا ہے کہ اپنے آپ Ú©Ùˆ اور گھر والوں Ú©Ùˆ دوزخ Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ میں دھکیلنے والے ہیں۔ سورۃ الفرقان آیت نمبر 75 اللہ تعالیٰ رØ+من Ú©Û’ بندوں یعنی مومنین کاملین Ú©ÛŒ اہم صفات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں، مفہوم: ’’ اور یہ دعا کرتے ہیں کہ اے پروردگار! تُو ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں Ú©ÛŒ Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÚ© عطا فرما۔‘‘ یعنی اللہ Ú©Û’ مقبول بندے صرف اپنے نفس Ú©ÛŒ اصلاØ+ اور اعمال صالØ+ Ú©Û’ لیے دعائیں نہیں کرتے بل کہ اپنی اولاد اور بیویوں Ú©ÛŒ اصلاØ+ اعمال Ùˆ اخلاق Ú©ÛŒ فکر کرتے ہیں اور دعاگو رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انبیا کرامؑ Ù†Û’ جب اولاد Ú©ÛŒ دعا مانگی تو صالØ+ اور نیک اولاد کی۔ جیسا کہ Ø+ضرت ابراہیمؑ Ù†Û’ پروردگار سے دعا مانگی: ’’اے ہمارے رب ہمیں نیک اور صالØ+ اولاد عطا فرما۔‘‘

    اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اور ہماری اولاد کو بہترین مسلمان بنادے اور ان کو ہمارے لیے صدقۂ جاریہ بنادے۔ آمین



  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: دورِ Ø+اضر میں اولاد Ú©ÛŒ تربیت Û”Û”Û”Û” ماہ طلعت نثار


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •